ضلع ارریہ میں واقع جامع مسجد بابوآن کچھ سال قبل تک حاجی ٹولہ مسجد کے نام سے مشہور تھی۔ یہ مسجد مکمل ٹین کی بنی تھی اور برآمدہ پھوس کا تھا۔ بابوآن کے باشندے کافی غریب تھے اس لیے مسجد کے انتظام و انصرام میں دقتیں پیش آتی تھیں۔ مسجد میں ایک مکتب بھی چلتا تھا اور بچوں کو پڑھانے والے استاد ہی مسجد میں امامت کا فریضہ انجام دیتے تھے۔
بہرحال، اس وقت جامع مسجد بابوآن بہت خوبصورت اور دلکش ہے۔ مسجد کو موجودہ شکل دینے میں اللہ کے کئی نیک و مخلص بندوں نے محنت کی۔ کچھ معزز اشخاص نے پہلے تو گاؤں میں چندہ کر کے پختہ مسجد تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا، لیکن ہر طرف غربت ایسی تھی کہ کامیابی نہ مل سکی۔ پھر باہر سے فنڈ حاصل کرنے کی کوششیں تیز ہوئیں۔ حاجی طاہر، حاجی جمال، حاجی علاؤالدین اور ڈاکٹر اسرائیل وغیرہ نے مشہور عالم دین مولانا یاسین سے رابطہ کیا۔ ان کی کوششوں سے مولانا ایوب (ندوی) سے رابطہ ہوا، اور پھر از سر نو مسجد تعمیر کے لیے راستہ ہموار ہو گیا۔
نئے سرے سے مسجد کی بنیاد محرم الحرام 1420ھ (1999ء) میں رکھی گئی اور 1421ھ (2000ء) میں یہ بن کر تیار ہو گئی۔ مسجد کی چہار دیواری 2021ء میں تیار ہوئی۔ مسجد کا مینارہ حاجی زین الحق (مرحوم) نے تیار کرایا جس کی اونچائی تقریباً 30 فٹ ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے جب راقم الحروف (اختر حسین) نے محنت و مشقت کے ساتھ گاؤں کا دورہ کر چندہ جمع کیا جس سے وضوخانہ کی چھت ڈھالی گئی۔
(تحریر: مولانا اختر حسین لطیفی، ناظم اعلیٰ مدرسہ تحفیظ القرآن، بابوآن، بہار)
(نوٹ: آپ اپنے علاقے کی مسجد کے بارے میں 300-250 الفاظ پر مبنی مضمون ہمیں 250wordsnewsurdu@gmail.com پر ای-میل کریں، یا پھر مسجد سے متعلق جانکاریاں اس گوگل فارم پر دیں۔ اسے مضمون کی شکل دے کر ادارہ آپ کے نام سے شائع کرے گا۔ مزید جانکاری کے لیے 9065564288 پر رابطہ کریں۔)