بہار کی راجدھانی پٹنہ میں مغل دور کی نشانیاں آپ تلاش کریں گے تو اشوک راج پتھر پر لب سڑک ایک ایسی مسجد نظر آئے گی جو بہت عالیشان بھلے ہی نہ ہو، لیکن اپنے اندر ایک روشن تاریخ سموئے ہوئی ہے۔ سلطان گنج سے جب آپ عالم گنج کی طرف بڑھیں گے تو راستے میں یہ مسجد نظر آئے گی جو پتھر سے تعمیر کردہ ہے۔ اسی وجہ سے مسجد کا نام ’پتھر کی مسجد‘ پڑ گیا، حالانکہ تاریخ کی کتابوں میں اس کا نام ’سیف خان کی مسجد‘ اور ’چمی گھاٹ کی مسجد‘ بھی ہے۔ مؤرخین بتاتے ہیں کہ اس مسجد کی تعمیر مغل بادشاہ جہانگیر کے صاحبزادے پرویز شاہ نے 1621ء میں کروائی تھی۔ اس وقت پرویز شاہ بہار کے گورنر تھے۔

پٹنہ کی قدیم ترین مساجد میں شامل ’پتھر کی مسجد‘ ایک اونچے چبوترے پر بنی ہوئی ہے جس کے مرکز میں ایک گنبد موجود ہے۔ چھوٹے سے رقبہ میں تعمیر اس مسجد کے چاروں کناروں پر چھوٹی-چھوٹی میناریں ہیں اور صدر دروازے پر دو بڑی میناریں اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔ بھلے ہی یہ مسجد چھوٹی ہے، لیکن لینڈ مارک کی حیثیت رکھتی ہے۔

مسجد کا فن تعمیر قرونِ وسطیٰ کا بہترین نمونہ ہے۔ اندرونی دیواروں پر قرآنی آیات بہت خوبصورت انداز میں لکھی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں سیاحوں کی آمد بھی بڑی تعداد میں ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم سیاح بھی اس مسجد کا قریب سے دیدار کرنے پہنچتے ہیں اور یہاں موجود روحانیت کو محسوس کرتے ہیں۔

(نوٹ: آپ اپنے علاقے کی مسجد کے بارے میں 300-250 الفاظ پر مبنی مضمون ہمیں 250wordsnewsurdu@gmail.com پر ای-میل کریں، یا پھر مسجد سے متعلق جانکاریاں اس گوگل فارم پر دیں۔ اسے مضمون کی شکل دے کر ادارہ آپ کے نام سے شائع کرے گا۔ مزید جانکاری کے لیے 9065564288 پر رابطہ کریں۔)