دارالحکومت دہلی میں مسجد وزیر آباد، جو لب سڑک واقع ہے اور قرون وسطیٰ کی یادوں کو تازہ کر رہی ہے، مسلمانوں کے دور زوال پر ماتم کناں ہے۔ اسی مسجد کے قریب میں جمنا کا پل ہے جس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ اس کو فیروز شاہ بن سالار رجب نے غالباً 752ھ میں تعمیر کرایا تھا۔ اس پل کی تعمیر کا مقصد قلعہ اور مسجد کو تحفظ فراہم کرانا تھا۔ لیکن افسوس آثار قدیمہ کے اس نایاب تحفے کو تباہ و برباد کر دیا گیا اور اب اس پل کا استعمال غلاظت کی نکاسی کے لیے ہو رہا ہے۔
تاریخی کتابوں نے اس مسجد کے حوالے سے اجنبیت کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ فیروز شاہ تغلق کے دورِ اقتدار 1351 تا 1388 کے دوران اس مسجد کی تعمیر بتائی گئی ہے۔ لیکن کچھ مورخین نے فیرور شاہ تغلق کے ہمراہی و مصائب وزیر خاں کے ذریعہ اس مسجد کو تعمیر کردہ بتایا ہے۔ اسی وزیر خاں کے نام کی مناسبت سے علاقے کا نام وزیر آباد پڑا۔
مسجد وزیر آباد کافی وسیع و عریض مقام پر واقع ہے۔ اندرون مسجد کی وسعت 60 فٹ، 10 انچ لمبی اور 20 فٹ 16 انچ چوڑی ہے۔ صحن کی وسعت 61 فٹ چوڑی اور 16 فٹ لمبی ہے۔ یہ مسجد نہایت خوبصورت ہے، جس کے چار محرابوں پر گول دائرے میں اوپر کی جانب بہت ہی خوش خط اور خوشنما حرفوں میں ’اللہ‘ کندہ ہے۔ دو جگہوں پر مکمل کلمہ طیبہ کندہ تھا، لیکن اب ایک جگہ پر کلمہ لکھا باقی ہے۔
(نوٹ: آپ اپنے علاقے کی مسجد کے بارے میں 300-250 الفاظ پر مبنی مضمون ہمیں 250wordsnewsurdu@gmail.com پر ای-میل کریں، یا پھر مسجد سے متعلق جانکاریاں اس گوگل فارم پر دیں۔ اسے مضمون کی شکل دے کر ادارہ آپ کے نام سے شائع کرے گا۔ مزید جانکاری کے لیے 9065564288 پر رابطہ کریں۔)