پٹنہ سے داناپور کے راستے جب ہم آرہ کی طرف بڑھتے ہیں تو ایک قدیم تاریخی شہر منیر شریف ملتا ہے۔ شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیریؒ کی نسبت سے یہ علاقہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔ راقم الحروف کا تعلق اسی تاریخی سرزمین سے ہے۔ بچپن کی بے شمار یادیں اس مقام سے وابستہ ہیں۔ ان یادوں کے کچھ خاص لمحے اس عبادت گاہ سے منسوب ہیں جو ’ضمیر گنج بازار کی مسجد‘ کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ مسجد کی پیشانی پر شمسؔ منیری کے لکھے یہ اشعار کندہ ہیں جس سے مسجد کی تعمیر کا پس منظر عیاں ہوتا ہے:

ہر چند یہ خیال مجھ کو سو بار ہوا
تعمیر پہ والدہ کو اصرار ہوا
مسجد جو بنی تو اس کی برکت سے شمسؔ
آباد ضمیر گنج بازار ہوا

ان اشعار کے ٹھیک نیچے مسجد کا سن تعمیر 1354ھ درج ہے۔ یہ مسجد شمس منیری کے والد محترم مولوی ضمیرالدین سے منسوب ہے۔ تعمیر مسجد کے بعد اس کے ٹھیک سامنے ہفتہ واری بازار بھی لگنا شروع ہوا جسے ضمیر گنج بازار کا نام دیا گیا۔ یہ بازار آج بھی قائم ہے۔

آرہ پٹنہ قومی شاہراہ پر واقع یہ چھوٹی سی مسجد جانے کتنے ہی مسافروں اور تجارت پیشہ افراد کی نمازوں کی حفاظت کرتی ہے۔ اسکولی تعلیم کے دوران راقم الحروف کو اس مسجد میں دوستوں کے ہمراہ کچھ مخصوص لمحے بسر کرنے کی جو سعادت نصیب ہوئی اسے میں اپنی زندگی کے بیش قیمتی پل تصور کرتا ہوں۔

مٹے خیال گناہ دل سے جو دل میں ترا خیال آئے