ایک طرف گروگرام میں کھلے میں نمازِ جمعہ کو لے کر تنازعہ جاری ہے، اور دوسری طرف بھائی چارے کی ایک بہترین مثال دیکھنے کو ملی ہے۔ گروگرام میں ایک ہندو شخص نے جمعہ کی نماز کے لیے جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انسانیت اور بھائی چارے کی مثال پیش کرنے والے اس شخص کا نام اکشے راوت ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے مسلم طبقہ کو جگہ کی پیشکش کی، کیونکہ وہ شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ کیے گئے اعتراضات کے بعد مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

اکشے راوت کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیموں نے کھلی جگہوں پر مسلمانوں کو نمازِ جمعہ ادا کرنے پر اعتراض کیا ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ جمعہ کو 50 فیصد کھلی جگہوں پر نماز نہیں ہو سکی۔ راوت نے کہا کہ میں مسلم طبقہ کو اپنی چھت پر نماز پڑھنے کی اجازت دوں گا تاکہ خیر سگالی قائم رہے۔ میری چھت پر کچھ لوگ آرام سے نماز ادا کر سکتے ہیں۔ راوت کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پیش قدمی سے ہی سماج میں بھائی چارہ برقرار رکھنے میں مدد مل سکے گی۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکشے راوت نے جو جگہ مسلمانوں کو نماز کے لیے دی ہے، وہاں کم از کم 25 لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ راوت کا کہنا ہے کہ نظامِ قانون کو بنائے رکھنا ہر ہندوستانی شہری کی ذمہ داری ہے۔ لوگوں کی مدد کرنے کی سمت میں یہ میرا چھوٹا سا قدم ہے۔