بی جے پی حکومت پر اس کے مخالفین ہمیشہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ محض ایک نعرہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ یوپی اسمبلی انتخاب میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دیے جانے کے بعد بی جے پی پر یہ الزام مزید شدت کے ساتھ لگایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک انٹرویو کے دوران بہت وضاحت کے ساتھ اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ انتخاب میں پارٹی جیتنے والے امیدواروں کو ٹکٹ دیتی ہے۔ اتر پردیش کے سیاسی ماحول میں اگر اقلیتی طبقہ کو ٹکٹ دیا گیا تو وہ جیت درج نہیں کر پائیں گے۔
یہ بیان امت شاہ نے ’انڈین ایکسپریس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں دیا ہے۔ بات چیت کے دوران انھوں نے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ نعرہ کی حقیقت سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سیاسی نعرہ نہیں ہے، بلکہ حکومت کی پالیسی ہے۔ اسے ناکام تب کہا جائے گا جب ایک ہندو اکثریتی علاقے کو بجلی کنکشن ملتا اور مسلم خاندان کو نہیں ملتا۔ اس نعرہ پر سوال تب اٹھتا جب ایک مسلم فیملی جو مفت راشن پانے کا حقدار ہو اور اسے نہ ملے۔ اگر اسے مفت گیس کنکشن نہ ملے، یا پھر اہل ہونے کے باوجود رہائشی منصوبہ کے تحت گھر نہ ملے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک سوال کے جواب میں امت شاہ نے بی جے پی اور مسلم طبقہ کے درمیان پیدا دوری کے لیے میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرایا۔