سعودی عرب کی راجدھانی ریاض کے جنوب مغربی علاقہ میں تقریباً 8000 سال قدیم شہر کی دریافت ہوئی ہے۔ سعودی عرب کی قیادت والی کئی ممالک کے ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے اس مقام کا وسیع پیمانے پر سروے کیا۔ اس میں اعلیٰ معیار کی ایریل فوٹوگرافی، کنٹرول پوائنٹ کے ساتھ ڈرون فوٹیج، ریموٹ سنسنگ، لیزر سنسنگ اور کئی دیگر سروے شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس علاقہ میں جن آثار قدیمہ کا پتہ چلا ہے ان میں ایک مندر بھی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ کو 8000 سال قدیم اس شہر میں ایک ویدی کے کچھ حصوں کے باقیات ملے ہیں۔ اس سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ یہاں گزرے زمانے میں ایسے لوگ رہتے تھے جن کی زندگی میں تقاریب اور پوجا پاٹھ کافی اہمیت رکھتی تھی۔ مندر کا نام راک-کٹ مندر بتایا جا رہا ہے جو ماؤنٹ توائک کے کنارے واقع ہے، جسے الفاء کے نام سے جانا جاتا ہے۔

مذکورہ انسانی بستیوں کے باقیات کا پتہ لگانے میں کامیابی نئی ٹیکنالوجی سے ملی ہے۔ اس جگہ کا سروے کیے جانے کے دوران 2807 قبریں بھی ملیں جو الگ الگ وقت کی ہیں۔ انھیں چھ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس علاقہ کا جائزہ لینے والی ٹیم کے مطابق یہاں ثقافتی باقیات کے علاوہ ایک منظم شہر کا پتہ چلتا ہے، جن کے کناروں پر چار ٹاور ہیں۔ اس سروے سے دنیا کی سب سے خشک زمین اور سخت ریگستانی ماحول میں نہروں، پانی کے تالاب اور سینکڑوں گڈھوں سمیت ایک پیچیدہ سینچائی نظام کا انکشاف ہوا ہے۔