ہندوستان میں بڑھتے فرقہ واریت کے ماحول کی ایک بڑی وجہ سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلائے جانے والے نفرت آمیز مواد ہیں۔ خصوصاً سیاسی یا مذہبی شخصیت کی ’ہیٹ اسپیچ‘ یعنی شعلہ بیانی پر سوشل میڈیا میں جس طرح ہنگامہ دیکھنے کو ملتا ہے، وہ ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف مرکزی حکومت نے سخت قانون بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس قانون کے تحت ’ہیٹ اسپیچ‘ کی تشریح کی جائے گی۔ قانون کا ڈرافٹ تیار کیا جا رہا ہے جس میں ہیٹ اسپیچ سے متعلق پیمانہ طے کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون کا جو ڈرافٹ تیار ہو رہا ہے اس میں صرف تشدد پھیلانے والے مواد ہی نہیں، بلکہ جھوٹ پھیلانے اور جارحانہ سوچ رکھنے والے بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔ حکومت کافی دنوں سے اس قانون کا مسودہ تیار کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ مانسون اجلاس میں اس قانون پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے گی۔
بتایا جاتا ہے کہ ہیٹ اسپیچ سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات، دیگر ممالک کے قوانین اور اظہارِ رائے کی آزادی کے تمام پہلوؤں کو توجہ میں رکھتے ہوئے قانون کا ڈرافٹ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس میں ہیٹ اسپیچ کی تعریف پیش کی جائے گی تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ وہ جو بات بول یا لکھ رہے ہیں وہ قانون کے دائرے میں ہے یا نہیں۔ اسے جلد ہی رائے عامہ کے لیے پیش کیا جائے گا۔