تپسوی چھاؤنی کے پیٹھادھیشور جگت گرو پرمہنس آچاریہ کو گزشتہ دنوں تاج محل میں اس لیے داخل نہیں ہونے دیا گیا تھا کیونکہ وہ ہاتھ میں لوہے کا ’برھم دنڈ‘ لیے ہوئے تھے۔ تاج محل کا دیدار کیے بغیر وہ واپس تو لوٹ گئے لیکن پھر اس کے بعد ہندوتوا تنظیموں کا اعتراض شروع ہوا اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی شروع ہو گیا۔ کئی بھگوا دھاریوں نے برھم دَنڈ کے ساتھ تاج محل میں انٹری بھی کی اور ظاہر کیا کہ ہندو سَنتوں کے ساتھ برا رویہ وہ برداشت نہیں کر سکتے۔

قابل ذکر ہے کہ پرمہنس آچاریہ معاملہ کے طول پکڑنے کے بعد محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ آر کے رائے نے میڈیا کے سامنے آ کر اس پورے واقعہ کے لیے ان سے معافی مانگی۔ ساتھ ہی انھوں نے پرمہنس آچاریہ کو دعوت دی کہ وہ آگرہ آ کر تاج محل کا دیدار کریں۔ لیکن اپنے ساتھ ہوئے برے سلوک سے جگت گرو بہت ناراض ہیں۔ انھوں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ 5 مئی کی صبح 10 بجے تاج محل پہنچیں گے اور وہاں بھگوان شیو کی مورتی نصب کریں گے۔

پرمہنس آچاریہ کے اس اعلان کے بعد معاملہ بگڑتا ہوا معلوم پڑ رہا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ 5 مئی کو پرمہنس آچاریہ تاج محل پہنچیں گے تو سیکورٹی کا سخت انتظام دیکھنے کو ملے گا۔ ویسے پرمہنس آچاریہ نے سبھی سَنتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی 5 مئی کو تاج محل پہنچیں اور نیک عمل میں شامل ہوں۔