بدھ (23 اگست) کی شام تقریباً 6 بجے سبھی ہندوستانی باشندوں کا سینہ فخر سے چوڑا ہو گیا جب چندریان-3 کا لینڈر ماڈیول کامیابی کے ساتھ چاند کی سطح پر اترا۔ یہ لینڈر چاند کے جنوبی قطب پر اترا جہاں اب تک دنیا کا کوئی بھی ملک نہیں پہنچ پایا تھا۔ یعنی اِسرو کے سائنسدانوں نے 23 اگست کو ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ لیکن کچھ لوگ ہیں جو ہندوستان کی اس کامیابی سے جلن و حسد کے شکار ہو گئے ہیں۔

دراصل بی بی سی پر چندریان-3 کو لے کر ایک نشریہ پیش کیا گیا جس میں انگریز اینکر کچھ منفی انداز میں بات کرتے نظر آئے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہندوستان کو واقعی چندریان-3 جیسے خلائی پروگرام پر پیسہ خرچ کرنا چاہیے، حالانکہ ہندوستان کی بیشتر آبادی غریبی میں رہتی ہے اور ملک کے 700 ملین سے زیادہ لوگوں کے پاس بیت الخلاء تک نہیں۔

بی بی سی اینکر کی یہ ویڈیو جب وائرل ہوئی تو اس پر آنند مہندرا نے منھ توڑ جواب دیا۔ انھوں نے لکھا "سچائی یہ ہے کہ ہماری غریبی دہائیوں کی نوآبادیاتی حکومت کا نتیجہ تھی جس نے پورے برصغیر کی ملکیت کو لوٹا۔ پھر ہم سے جو قیمتی سامان لوٹا گیا وہ کوہ نور نہیں بلکہ ہمارا وقار اور اپنی صلاحیت پر یقین تھا۔ …بیت الخلاء اور خلائی تحقیق دونوں میں سرمایہ کاری کوئی تضاد نہیں۔ محترم، چاند پر پہنچنا ہمارے وقار اور اعتماد کو بڑھاتا ہے۔ یہ سائنس کے ذریعہ ترقی میں یقین پیدا کرتا ہے۔ یہ ہمیں غریبی سے باہر نکلنے کی ترغیب دیتا ہے۔”