آسٹریلیا کی تاریخ میں یکم جون ایک سنہرے باب کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ ایسا اس لیے کیونکہ پہلی بار حکومت میں مسلم وزیر بنائے گئے، اور وہ بھی ایک ساتھ دو۔ ایک کا نام ہے عینی علی اور دوسرے کا ایڈ ہسِک۔ عینی علی 55 سالہ خاتون ہیں جنھیں نوجوانوں کے امور کا وزیر بنایا گیا ہے۔ ایڈ ہسِک کا پورا نام ایڈھم نورالدین ہسِک ہے اور وہ وزیر صنعت بنائے گئے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان دونوں ہی وزراء نے یکم جون کو وزارتی عہدہ کا حلف ایک ہاتھ میں قرآن لے کر اٹھایا۔

غور طلب ہے کہ اس بار آسٹریلیائی کابینہ میں خواتین کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ 23 رکنی کابینہ میں 10 خواتین شامل کی گئی ہیں اور نئی وفاقی حکومت کو کئی معنوں میں تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حکومت کو متنوع حکومت بھی کہا جا رہا ہے کیونکہ اس میں اقلیتوں کے علاوہ مقامی قبائلی فرقوں کی نمائندگی بھی ہے۔

جہاں تک عینی علی کا معاملہ ہے، وہ لیبر پارٹی سے بطور کارکن جڑیں، پھر وہ پارٹی یونین کی رکن بنیں اور اب رکن اسمبلی منتخب ہو کر وزیر بن چکی ہیں۔ وہ مصر میں پیدا ہوئیں اور جب دو سال کی تھیں تو ان کا خاندان سڈنی کے چپنگ نورٹن میں بس گیا تھا۔ دوسری طرف نورالدین پہلے مسلمان ہیں جو وفاقی کابینہ کے لیے منتخب ہوئے۔ وہ بوسنیائی والدین کی اولاد ہیں جو 1960 کی دہائی میں آسٹریلیا آئے تھے۔ عینی اور نورالدین سخت محنت کے بعد اس مقام تک پہنچے ہیں۔