آپ نے اسکولوں میں لڑکوں کے ذریعہ لڑکیوں کا مذاق بنائے جانے اور چڑھانے کا معاملہ کئی بار سنا ہوگا۔ لیکن چند ایک ایسے واقعات بھی سننے کو ملے ہوں گے جب لڑکوں پر لڑکیاں حاوی ہوتی ہیں اور لڑکوں کا مذاق بنانے کا وہ کوئی موقع نہیں چھوڑتیں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ اتر پردیش کے ایک اسکول میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ طالبات کے مذاق سے طلبا اس قدر پریشان ہیں کہ انھوں نے پرنسپل کے نام شکایتی خط لکھ دیا۔ اب یہ خط سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ معاملہ اتر پردیش کے اوریا واقع کسی اسکول کا ہے۔ ساتویں درجہ کے طلبا نے یہ شکایتی خط پرنسپل کو لکھا ہے اور گزارش کی ہے کہ طالبات سے معافی مانگنے کو کہا جائے۔ خط میں لکھا گیا ہے ’’ہم لوگ درجہ 7(اے) کے طالب علم ہیں۔ ہم لوگوں سے لڑکیاں غلط لفظ کہتی ہیں، جیسے- للا، پاگل، اور لڑکوں کا نام بگاڑتی ہیں۔ ڈامر اور رسگلا، للا کی طرح رہو کہتی ہیں۔ لڑکیاں کلاس میں شور مچاتی ہیں۔ گانا گاتی ہیں اور ڈائیلاگ بازی کرتی ہیں۔ اوم فوم دھراٹے کاٹ رہی ہیں۔‘‘
وائرل اس شکایتی خط نے کئی لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی ہے۔ ایک شخص نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مذاقیہ انداز میں لکھا ہے ’’اس مسئلہ کا حل کسی کے پاس نہیں ہے، کیونکہ ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔‘‘ ایک دیگر شخص نے لکھا ہے ’’اگر یہ خط لڑکیوں کی طرف سے لکھا جاتا تو اب تک لڑکوں کو مرغا بنا دیا گیا ہوتا۔‘‘