کچھ لوگ بھلے ہی ہندوستان میں فرقہ واریت کی فضا قائم کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن انسانیت اور ہندوستانی تہذیب کا چراغ روشن کرنے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں۔ اس کی تازہ مثال مدھیہ پردیش کے چھترپور میں اس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک ضعیف ہندو شخص کو انوری خاتون نے کندھا دیا۔ دراصل ’آشیانہ ورِدھاشرم‘ (بے سہارا ضعیفوں کے رہنے کی جگہ) میں 70 سالہ بزرگ پورن لال چورسیا کی 31 دسمبر کی شب موت ہو گئی۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اس لیے آشرم کے لوگ انھیں کندھا دے کر آخری رسومات ادا کرنے نکلے۔
جب پورن لال چورسیا کو شمشان گھاٹ لے جایا جا رہا تھا تو لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دو خواتین لاش کو کندھا دے رہی ہیں۔ کندھا دینے والی خواتین میں ایک کا نام انوری خاتون ہے اور دوسرے کا سپنا چورسیا۔ ’امر اجالا‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق انوری خاتون ہی آشرم چلاتی ہیں اور سپنا چورسیا سماجی کارکن ہیں۔ دونوں نے اَرتھی کو کندھا دیا اور آخری رسومات بھی ادا کیں۔
سماجی کارکن سپنا چورسیا بزرگ پورن لال کی دور کی رشتہ دار ہیں۔ انھوں نے ’اَستھی وِسرن‘، 13ویں اور شرادھ سمیت دیگر سبھی پروگراموں کا خرچ اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس درمیان ’آشیانہ ورِدھاشرم‘ چلانے والی انوری خاتون نے کہا کہ ’’ہم پہلے انسان ہیں، ہندو-مسلم بعد میں۔ یہاں ہم نے ذات-پات، ہندو-مسلم اور مرد-عورت کی دیواریں توڑتے ہوئے انسانیت کا فرض ادا کیا ہے۔ انسانیت ہی سب سے بڑی چیز ہے۔‘‘