بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل اور پھر اس کے نفاذ کی امید لگائے بیٹھے ہیں، لیکن ان کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ سنٹرل ایمپلائی کی تنخواہ میں اضافہ کے لیے آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل سے متعلق حکومت کے سانے کوئی تجویز نہیں ہے۔ یہ جانکاری مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات پنکج چودھری نے وقفہ سوالات کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں دیا ہے۔ یعنی بڑھتی ہوئی مہنگائی میں سرکاری ملازمین کی اب یہ امید بھی ختم ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر مالیات سے لوک سبھا میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا مرکزی حکومت کے سامنے سنٹرل ایمپلائی کے لیے آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل کی تجویز ہے جس سے اس کی سفارشات کو یکم جنوری 2026 سے نافذ کیا جا سکے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے پنکج چودھری نے بتایا کہ ’’حکومت کے سامنے آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل کی کوئی تجویز نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ مہنگائی کے مدنظر حکومت سنٹرل ایمپلائی کی تنخواہ بڑھانے کے لیے کئی اقدام اٹھاتی ہے، جس میں ہر چھ ماہ پر مہنگائی بھتہ میں اضافہ شامل ہے۔
غور طلب ہے کہ 1947 کے بعد سے اب تک 10 پے کمیشن کی تشکیل کی جا چکی ہے۔ حکومت ہر 10 سال پر نئے پے کمیشن کی تشکیل کرتی ہے۔ اس کی سفارشات کی بنیاد پر سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن یافتگان کے پنشن میں اضافہ کیا جاتا ہے۔