پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی کرسی خطرے میں دکھائی دے رہی ہے۔ 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے، لیکن اس سے پہلے عمران خان کو پاکستانی فوج نے 3 متبادل دیے ہیں۔ اس بات کا تذکرہ خود عمران خان نے 1 اپریل کو ایک بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ نیشنل اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل فوج نے انھیں 3 متبادل دیے ہیں۔ (1) تحریک عدم اعتماد کا سامنا کیا جائے، (2) وقت سے پہلے انتخاب کرائے جائیں، (3) بطور وزیر اعظم میں (عمران خان) استعفیٰ دے دوں۔

ان تینوں متبادل سے متعلق عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے لیے وقت سے پہلے انتخاب کرانا بہتر متبادل ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں استعفیٰ دینے کے بارے میں سوچ نہیں سکتا، اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی تو میں آخری منٹ تک مقابلہ کروں گا۔‘‘ عمران خان نے اس دوران اپنی جان کو خطرہ ہونے کی بات بھی کہی۔

بہرحال، عمران خان کے سامنے جو تین متبادل رکھے گئے ہیں، ان میں ایک راستہ ایسا ہے جس سے ان کی کرسی بچ سکتی ہے۔ وہ راستہ ہے قبل از وقت انتخاب کرانے کا۔ اس راستے پر چلتے ہوئے اگر عوام نے ایک بار پھر ’پی ٹی آئی‘ (عمران کی پارٹی) پر اپنا اعتماد ظاہر کیا تو عمران خان وزیر اعظم بنے رہ سکتے ہیں۔ استعفیٰ دینے کی صورت میں اپوزیشن پارٹی کی طرف سے کوئی وزیر اعظم بنے گا، اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی تو عمران کی شکست لازمی دکھائی دے رہی ہے۔