تمل ناڈو کانگریس اقلیتی سیل کے سوشل میڈیا چیف محمد مزمل نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عوام مخالف، خصوصاً اقلیت مخالف قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’وہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ختم کیے جانے پر خوشی سے اچھل پڑے تھے۔ وہ بہت خوش ہوئے تھے جب ایک ریاست کو مرکز کے زیر انتظام خطہ کا درجہ دے دیا گیا۔ انھوں نے دہلی میں کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار نظام الدین کی تبلیغی جماعت کو ٹھہرایا۔ یہاں تک کہ اخبارات کے اشتہارات میں ان کے اعداد و شمار الگ سے شائع کیے گئے۔‘‘
محمد مزمل نے کہا کہ کیجریوال مثبت سیاست کرنے کی بات کرتے ہیں، عوام کے حق میں پالیسی بنانے کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کی حرکتوں نے گرگٹ کو بھی شرمندہ کر دیا ہے۔ محمد مزمل کا کہنا ہے کہ کیجریوال نے کئی ایسے گناہ کیے ہیں جو ناقابل فراموش ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’جب مشرقی دہلی میں فسادات بھڑکے تو وہ اور ان کی پارٹی مکمل طور پر غائب رہی۔ انھوں نے سی اے اے-این آر سی پر خاموشی اختیار کر رکھی۔ دہلی کی سرحدوں پر 750 سے زائد کسانوں کی موت پر بھی وہ خاموش رہے۔ تین متنازعہ زرعی قوانین میں سے ایک کو دہلی میں نافذ کر دیا جبکہ ملک کی کسی بھی ریاست میں اس کا نفاذ نہیں ہوا۔‘‘
محمد مزمل کے مطابق جو لوگ کیجریوال کی حمایت کرتے ہیں، وہ بالکل ’مودی بھکت‘ کی طرح ہیں، جو مودی کے غلط کاموں کی بھی آنکھ بند کر حمایت کرتے ہیں۔