آسام میں 28 جولائی کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف پولس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 12 افراد کو گرفتار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار افراد پر الزام ہے کہ ان کا تعلق بنگلہ دیشی دہشت گرد تنظیم انصار الاسلام سے ہے۔ اس معاملے میں پولس نے 2 مدارس کو بھی سیل کر دیا ہے۔ موریگاؤں کے موئراباری واقع مدرسہ کے مفتی کو بھی گرفتار کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ پولس کا کہنا ہے کہ مدرسہ کے ہیڈ ماسٹر سمیت 8 اساتذہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔

موریگاؤں پولس کے مطابق سوروچولا گاؤں میں ایک پرائیویٹ مدرسہ چلانے والے مفتی مصطفیٰ پر غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ ان پر انصار الاسلام سے جڑے مالی لین دین اور ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام ہے۔ قابل ذکر ہے کہ انصار الاسلام دراصل القاعدہ سے جڑی تنظیم ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’’کچھ شدت پسند تنظیمیں بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔ اس کا نقصان آسام کو بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ حالانکہ ہم انھیں پکڑنے اور ماڈیول کو ختم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ دو دن قبل آسام کے نوجوان کو بنگلورو سے گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ ایک دیگر کی گرفتاری ریاست کے بونگائی گاؤں سے ہوئی تھی۔ دونوں دہشت گرد تنظیم سے جڑے تھے۔ بہرحال، مدارس سیل کیے جانے سے متعلق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس میں پڑھنے والے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کیا جائے گا۔