آسام کے درانگ ضلع میں ہوئے تشدد کے بعد متاثرین بدحالی کے شکار ہیں، لیکن آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو ان پر ذرا بھی رحم نہیں۔ مسلم اکثریتی علاقہ درانگ میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے نام پر جو کچھ ہوا، اس پر وہ ذرا بھی نادم نظر نہیں آ رہے۔ الٹے ان کے بیانات مسلمانوں کے خلاف ان کی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے کنکلیو میں وزیر اعلیٰ نے آسام میں زمین تنازعہ کو لے کر ہوئے تشدد پر کہا کہ ریاست کی 77000 ایکڑ زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ اس زمین کو صرف 1000 خاندانوں کو نہیں دیا جا سکتا۔ ظاہر ہے اس بیان میں وہ ناجائز قبضہ کا الزام مسلمانوں پر لگا رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ تجاوزات ہٹانے کی کارروائی کی گئی تھی کیونکہ جن لوگوں کا زمین پر قبضہ تھا ان میں سے بیشتر کے پاس ہندوستان کی شہریت نہیں تھی۔ وہ سبھی مشتبہ تھے، انھوں نے آسام کی زمین پر قبضہ کر رکھا تھا۔ یہ محض 1000 خاندان تھے جنھوں نے آسام کی 77 ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ کر لیا۔ ہیمنت بسوا سرما نے بتایا کہ آسام میں لینڈ ایکٹ کے مطابق ایک شخص کے پاس دو ایکڑ زمین ہی ہو سکتی ہے، لیکن یہ ایک ہزار لوگ جو مشتبہ ہیں انھوں نے کئی ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ایسے لوگوں سے آسام کی زمین سے غیر قانونی قبضہ ختم کرایا گیا۔