آسام میں کانگریس رکن اسمبلی شیرمن علی احمد کے کچھ بیانات نے سیاسی ہلچل بڑھا دی ہے۔ ایک طرف بی جے پی علی احمد پر حملہ آور ہے، تو دوسری طرف کانگریس نے بھی ان کے خلاف کارروائی کا ذہن بنا لیا ہے۔ آسام کانگریس کا کہنا ہے کہ رکن اسمبلی شیرمن علی احمد نے وقتاً فوقتاً میڈیا اور عوامی پلیٹ فارم پر پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف بیانات دیے جو مناسب نہیں۔ کانگریس نے علی احمد کے کچھ بیانات کو فرقہ وارانہ خیرسگالی کو نقصان پہنچانے والا بھی قرار دیا۔ ان بیانات کے پیش نظر آسام کانگریس نے انھیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر دیا ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ کانگریس رکن اسمبلی شیرمن علی احمد گزشتہ کچھ دنوں سے اپنے بیانات کو لے کر آسام میں موضوعِ بحث بنے ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے انھوں نے ریاست میں ’میا میوزیم‘ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس تعلق سے انھوں نے میوزیم ڈائریکٹر کو خط بھی لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ ’چار-چپوری‘ علاقے میں رہنے والوں کی ثقافت اور وراثت دکھانے والے میوزیم کا قیام گواہاٹی کے شریمنت شنکردیو احاطہ میں ہو۔ پھر علی احمد نے لنگی کو روایتی لباس بتاتے ہوئے لنگی پہنے اپنی تصویر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر اَپ لوڈ کر دی۔ ان کی تصویر اور بیان نے تنازعہ پیدا کر دیا۔ حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے یہاں تک کہہ دیا کہ بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئی تو نازیبا تبصروں کے لیے انھیں جیل بھیج دیا جائے گا۔