آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ریاست میں بڑھی ہوئی مسلم آبادی پر ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ آسام کی آبادی میں 35 فیصد مسلم ہیں اور انھیں اب ریاست میں اقلیت تصور نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بیان انھوں نے ریاستی اسمبلی میں بحث کے دوران دیا اور کہا کہ ’’لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا آسام کے لوگوں کا بھی حشر کشمیری پنڈتوں جیسا ہوگا! دس سال بعد کیا آسام ایسا ہوگا جیسا کہ بالی ووڈ فلم ’دی کشمیر فائلس‘ میں کشمیر کا دکھایا گیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’’آسام کے لوگ دہشت میں ہیں۔ ہمارے خوف کو دور کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ مسلمانوں کو اکثریت کی طرح سلوک کرنا چاہیے اور ہمیں یقین دلانا چاہیے کہ یہاں کشمیر کی طرح نہیں ہوگا۔‘‘
آسام اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ریاست میں مسلمانوں کو مضبوط ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’آج مسلم طبقہ کے لوگ اپوزیشن میں لیڈر ہیں، رکن اسمبلی ہیں اور ان کے پاس یکساں مواقع اور طاقت ہے۔ اس لیے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبائلیوں کے حقوق کی حفاظت کریں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ چھٹے شیڈیول ایریا میں رہنے والے قبائلیوں کی زمین پر کسی کا کسی بھی طرح کوئی قبضہ نہیں ہونا چاہیے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اگر بورا اور کلیتا اس زمین پر نہیں بسے ہیں، تو اسلام اور رحمان (بطور مثال) کو بھی ان زمینوں میں بسنے سے بچنا چاہیے۔‘‘