کرناٹک کے میسورو میں اردو صحافی پر ہندوتوا بریگیڈ کے ذریعہ قاتلانہ حملہ کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ محمد صفدر قیصر جب میسورو میں مندر منہدم کیے جانے کے واقعہ کے خلاف کیے جا رہے احتجاجی مظاہرہ پر رپورٹنگ کر رہے تھے اور ویڈیو بنا رہے تھے تو کچھ لوگوں نے انھیں ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کے لیے کہا اور لاٹھی سے حملہ بھی شروع کر دیا۔ محمد صفدر کو وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں نے کسی طرح حملہ آوروں سے بچایا اور قریب میں موجود ایک کمرے میں بند کر دیا تاکہ صحافی کو نقصان نہ پہنچے۔

اس تعلق سے ’دی ہندو‘ اور ’دی نیو انڈین ایکسپریس‘ کے نیوز پورٹل پر رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں میسورو شہر میں ایک مندرم منہدم کیا گیا تھا جس کے خلاف ہندو جاگرن ویدیکے کے ذریعہ جمعرات کو احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا، اور جب تنظیم کے لیڈر جگدیش کارنتھ تقریر کر رہے تھے تو ویڈیو ریکارڈنگ کرنے والے محمد صفدر پر مظاہرین نے حملہ کر دیا۔ اس واقعہ کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں بھگوا کپڑا پہنے اور ہندوتوا تنظیم کا پرچم لہراتے لوگ محمد صفدر پر حملہ آور ہیں۔

اس واقعہ کی میسورو ڈسٹرک جرنلسٹس ایسو سی ایشن (ایم ڈی جے اے) نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور ایسو سی ایشن کے سربراہ روی کمار نے پولیس کمشنر چندرگپت سے گزارش کی ہے کہ وہ قصورواروں کے خلاف فوراً ضروری کارروائی کریں۔