فلم اداکارہ عائشہ ٹاکیا اور سماجوادی پارٹی لیڈر فرحان اعظمی کے ساتھ گوا ایئرپورٹ پر افسروں کے ذریعہ بدتمیزی کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ 4 اپریل کا ہے جو اب سرخیوں میں ہے اور سوشل میڈیا پر لوگ نسل پرست افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فرحان کا نام پڑھنے کے بعد کچھ افسروں نے انھیں فیملی (بیوی عائشہ ٹاکیا اور بیٹے) سے الگ کر دیا اور بدتمیزی کی۔
عائشہ ٹاکیا اور فرحان اعظمی کے معاملہ نے اس وقت طول پکڑا جب فرحان نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’’میں ممبئی کے لیے 6.40 بجے کی فلائٹ میں بیٹھ رہا تھا اور تبھی نسل پرست افسروں آر پی سنگھ، اے کے یادو، کمانڈر راؤت اور ایس پی کیٹگری کے سینئر افسر بہادر نے میرا نام پڑھتے ہی مجھے میری فیملی سے الگ کر دیا۔‘‘ انھوں نے افسروں کی تصویریں بھی شیئر کیں اور بتایا کہ اس واقعہ کے ثبوت ان کے پاس موجود ہیں۔ فرحان نے افسران کے ذریعہ جنسی تبصرہ کیے جانے کی بات بھی کہی۔
جیسے ہی گوا ایئرپورٹ کو اس بات کی جانکاری ملی، اس نے فوری طور پر فرحان اعظمی سے معافی مانگ لی۔ فرحان کے ٹوئٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے گوا ایئر پورٹ نے لکھا ’’سفر کے دوران آپ کو اور آپ کی فیملی کو جو بھی تکلیف اٹھانی پڑی، اس کے لیے ہم معافی مانگتے ہیں۔ اس معاملے کی جانچ کی جائے گی۔‘‘