بابری مسجد انہدام معاملہ میں 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا تھا اس کے مطابق سنی سنٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا کی اہم جگہ پر 5 ایکڑ زمین دی گئی تھی۔ یہ زمین دھنی پور میں ہے جہاں ایک مسجد اور اسپتال کی تعمیر کے لیے سرگرمیاں شروع کی گئیں۔ لیکن اب اس تعمیر میں قانونی پینچ پھنستا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ دراصل زمین زراعتی استعمال والی ہے جہاں کوئی مسجد یا اسپتال کی تعمیر نہیں ہو سکتی۔

ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے گزشتہ دو سالوں سے مسجد و اسپتال کا نقشہ پاس کرنے کے لیے درخواست جمع کر رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ٹرسٹ کو جانکاری دی ہے کہ بغیر ’لینڈ یوز‘ (زمین کا استعمال) بدلے ایودھیا مسجد ٹرسٹ کا نقشہ پاس نہیں ہو سکتا۔ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن یعنی ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹی ارشد افضال خان نے 5 نومبر کو ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں لینڈ یوز بدلنے کے لیے درخواست بھی دے دی ہے۔

اس پورے معاملے میں ارشد افضال خان کا کہنا ہے ’’گزشتہ 18 اکتوبر کو ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ ٹرسٹ کو یہ جانکاری دی گئی کہ لینڈ یوز بدلا جائے گا تبھی نقشہ پاس ہو پائے گا۔‘‘ اس کے ساتھ ہی اتھارٹی نے 5 ایکڑ زمین سے متعلق سبھی کاغذات و دستاویزات بھی طلب کیے ہیں۔ ارشد افضال خان مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمیں امید ہے جلد ہی نقشہ پاس ہو جائے گا اور ’مسجدِ ایودھیا‘ (دھنی پور مسجد) کی تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا۔‘‘