ساتھی کھلاڑیوں پر نسل پرستی کا الزام لگانے والے انگلش کاؤنٹی کرکٹر عظیم رفیق اب خود تنازعہ کی زد میں ہیں۔ عظیم رفیق کا 2011 کا ایک میسج سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ یہودیوں کے خلاف تبصرہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ عظیم رفیق نے اس تعلق سے معافی مانگ لی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس وقت کم عمر تھے۔
عظیم رفیق 1991 میں پاکستان میں پیدا ہوئے، اور پھر 2001 میں انگلینڈ منتقل ہو گئے تھے۔ انھوں نے کئی بار اپنے ساتھی کھلاڑیوں پر نسلی تبصرہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ اب اپنے وائرل میسج پر انھوں نے بغیر کوئی بہانہ بنائے یہودیوں سے معافی مانگ لی ہے۔ ٹوئٹر پر انھوں نے لکھا ہے ’’مجھے آج 2011 کی ایک تصویر بھیجی گئی۔ میں نے اسے دیکھا تو یہ میرے ہی اکاؤنٹ سے تھی اور یہ میں ہی تھا۔ میرے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے۔ مجھے اس بات کا افسوس ہے۔ میں نے اب اسے ہٹا دیا ہے تاکہ یہ اور کوئی نقصان نہ کرے۔ میں اس وقت 19 سال کا تھا۔ میں امید کرتا ہوں اور یقین کرتا ہوں کہ آج میں الگ انسان ہوں۔ میں اپنے آپ سے معافی مانگتا ہوں۔ ساتھ ہی ان سبھی لوگوں سے جنھیں اس سے تکلیف ہوئی ہے۔‘‘
واضح ہو کہ عظیم رفیق نے منگل کو ہی برطانوی پارلیمنٹ میں ڈی ڈی ایم ایس کمیٹی کے سامنے اپنے ساتھ ہوئے نسلی امتیاز کے بارے میں کھل کر بات کی تھی۔ اس سے کافی لوگ متاثر ہوئے تھے۔