چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کورٹ نے ہریدوار دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریر اور خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے ملزم یتی نرسنہانند کی ضمانت عرضی نامنظور کر دی ہے۔ نرسنہانند کو گزشتہ دنوں اتراکھنڈ پولس نے گرفتار کر عدالت میں پیش کیا تھا۔ بعد ازاں انھیں 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ نرسنہانند کے خلاف اشتعال انگیز تقریر اور خواتین کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے کے علاوہ ایک نیا معاملہ بھی درج کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں پوچھے گئے سوال سے ناراض یتی نرسنہانند نے رپورٹر اور فوٹوگرافر کو گالی دی تھی۔ ہریدوار شہر تھانہ ایس ایچ او رکیندر سنگھ کٹھیت کے مطابق ایک رپورٹر کی شکایت کی بنیاد پر یتی نرسنہانند پر نیا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر تعزیرات ہند کی دفعات 341، 504، 506 اور 352 لگائی گئی ہیں۔

غور طلب ہے کہ ہریدوار دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریر سے متعلق درج معاملہ میں یتی نرسنہانند سے قبل جتیندر تیاگی (پرانا نام وسیم رضوی) کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ جتیندر تیاگی کی رِہائی کے لیے نرسنہانند بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے تھے، لیکن پولس نے انھیں بھی گرفتار کر لیا۔ پہلے خبر آئی تھی کہ مسلم خواتین کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے کے معاملے میں ان کی گرفتاری ہوئی ہے، پھر بعد میں پولس نے واضح کیا کہ ہریدوار دھرم سنسد معاملہ میں بھی انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت نرسنہانند اور جتیندر تیاگی دونوں عدالتی حراست میں ہیں۔