راجستھان کے کوٹہ میں ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل نے ایک نیا ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔ اس نے مطالبہ کیا ہے کہ گلموہر (لینگویج فار لائف) کتاب پر پابندی عائد کی جائے، کیونکہ اس کے ذریعہ تعلیم کی اسلامکاری ہو رہی ہے۔ بجرنگ دل نے کتاب میں شامل مسلم کرداروں پر اور کچھ مسلم الفاظ پر اعتراض کرتے ہوئے محکمہ تعلیم میں تحریری شکایت دی ہے۔

دراصل معاملہ ایک پرائیویٹ انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھائی جانے والی کتاب ’گلموہر‘ کے باب-1 اور باب-2 سے جڑا ہے۔ ’گلموہر‘ درجہ 2 میں پڑھائی جاتی ہے جس کے پہلے باب میں ’ٹو بگ! ٹو اسمال‘ عنوان کے تحت بچوں کو نئے الفاظ یاد کرائے جاتے ہیں۔ اس میں مدر کو ’امی‘ اور فادر کو ’ابو‘ بولنا سکھایا جاتا ہے۔ دوسرے باب میں مسلم کردار عامر اور اس کے دادا فاروق کے بارے میں بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ اس میں بچے اپنے سرپرست سے بریانی کھانے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں۔

ان دونوں ہی ابواب سے بجرنگ دل کو شکایت ہے۔ بجرنگ دل کے لیڈران نہ ہی ’امی-ابو‘ الفاظ کا استعمال عام کرنا چاہتے ہیں، اور نہ ہی گوشت سے تیار ہونے والے پکوان ’بریانی‘ سے طلبا کو واقف کرانا پسند کرتے ہیں۔ بجرنگ دل کا کہنا ہے کہ بچوں کو اسلامی کھانا کھانے کی ترغیب دی جا رہی ہے، جو مناسب نہیں۔ بہرحال، محکمہ تعلیم کے ڈپٹی سکریٹری رمیش بنسل نے شکایت لے لی ہے، لیکن اسکول میں پڑھنے والے کسی بھی بچے کے سرپرست نے اب تک اس تعلق سے کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔