ہندوتوا تنظیموں سے جڑے لوگوں کا مسلمانوں پر ظلم دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ تازہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اجین میں پیش آیا ہے جہاں ٹرین میں سفر کر رہے ایک مسلم نوجوان کو بجرنگ دل کارکنان نے جبراً نیچے اتارا اور پٹائی شروع کر دی۔ دراصل مسلم نوجوان ایک غیر مسلم لڑکی کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ بجرنگ دل کارکنان کو جب یہ خبر ملی تو وہ ’لو جہاد‘ کے خلاف کارروائی کرنے پہنچ گئے۔ مسلم نوجوان کو پیٹتے ہوئے وہ تھانے لے گئے جہاں پولس نے پوچھ تاچھ کے بعد اسے چھوڑ دیا۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ مذکورہ مسلم نوجوان اور ہندو لڑکی کی بہت پہلے ہی شادی ہو چکی ہے۔ جب پولس کو یہ جانکاری ملی تو بلاتاخیر لڑکا-لڑکی کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ اس واقعہ کی ایک ویڈیو صحافی اشرف حسین نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شئر کی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ہے کہ جب پولس کو پتہ چلا کہ لڑکا-لڑکی شادی شدہ ہیں اور دونوں کے خاندان کا آپس میں اچھا رشتہ ہے، تو انھیں جانے دیا۔

اس تعلق سے مشہور سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بھی ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے ’’بجرنگ دل کے دہشت گرد ٹرین میں گھسے اور شادی شدہ جوڑے کو ٹرین سے اتار دیا۔ لڑکے کو صرف اس لیے پیٹا گیا کیونکہ وہ مسلمان ہے اور اس کی بیوی ہندو۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں ’’بی جے پی ناقابل یقین حد تک نفرت اور تشدد کو پھیلا رہی ہے۔‘‘