ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے 11 اکتوبر کو 1967 اور 1980 میں جاری ان دو احکامات کو واپس لے لیا جس کے تحت سرکاری ملازمین پر آر ایس ایس سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد تھی۔ گویا کہ اب سرکاری ملازمین بھی آر ایس ایس کی تقاریب میں شرکت کر سکیں گے۔ کانگریس نے اس فیصلہ پر وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’اب ہریانہ کے ملازمین کو ’سَنگھ‘ کی شاکھاؤں میں حصہ لینے کی چھوٹ۔ حکومت چلا رہے ہیں یا بی جے پی-آر ایس ایس کی پاٹھ شالہ۔‘‘
غور طلب ہے کہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے سوموار کو جاری حکم میں کہا کہ ’’ہریانہ سول سروس (سرکاری ملازمین رویہ) قانون، 2016 کے اثرانداز ہونے کے ساتھ، مورخہ 2.4.1980 اور مورخہ 11.1.1967 کی سرکاری ہدایت کو فوری اثر سے واپس لیا جاتا ہے، کیونکہ وہ اب موزوں نہیں۔‘‘ اس فیصلے کے بعد ہریانہ حکومت کے ملازمین کو آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی چھوٹ مل گئی ہے۔
1980 میں ہریانہ کے چیف سکریٹری دفتر کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے جو ہدایت جاری کی تھی اس کے مطابق ریاستی حکومت کے ملازمین کو آر ایس ایس سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا۔ علاوہ ازیں 1967 میں پالیٹیکل اینڈ سروسز برانچ نے جو ہدایت جاری کی تھی، اس کے مطابق سرکاری ملازمین آر ایس ایس سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں تو سروس ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔