مدھیہ پردیش میں ’بھوج اوپن یونیورسٹی‘ نے اراکین اسمبلی کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ کورسز تیار کیے ہیں۔ یہ کورسز گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح کے ہیں، لیکن ان میں اب تک کوئی داخلہ نہیں ہوا ہے۔ دراصل کوئی بھی رکن اسمبلی یہ کورس کرنے میں دلچسپی لیتا نظر نہیں آ رہا۔ مجبوراً یونیورسٹی نے ان کورسز میں داخلہ کی آخری تاریخ کو بڑھا کر 31 دسمبر کر دیا ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اراکین اسمبلی کے لیے تیار کردہ کورسز بہت اہم ہیں۔ اسمبلی اسپیکر نے بھی کہا ہے کہ وہ اراکین اسمبلی سے دوبارہ ان کورسز میں داخلہ کی گزارش کریں گے۔ دراصل یونیورسٹی نے اسمبلی اسپیکر گریش گوتم کو خط لکھ کر کہا تھا کہ یہ کورس خاص طور سے اراکین اسمبلی کے لیے ہیں، لیکن کسی بھی رکن اسمبلی نے کورس میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ غور طلب ہے کہ یونیورسٹی نے اسمبلی کے ساتھ مل کر ان کورسز کو تیار کیا ہے تاکہ ان اراکین اسمبلی کو فائدہ پہنچ سکے جو اسکولی تعلیم کے بعد پڑھائی نہیں کر پائے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تیار کیے گئے کورسز میں ’رام چرت مانس‘ اور ’بھگوت گیتا‘ کو شامل کیا گیا ہے۔ یعنی ہندو اور ہندوتوا کی باتیں کرنے والے لیڈران تو خوب مل جائیں گے، لیکن اس کی تعلیم میں انھیں دلچسپی نہیں۔ اب یونیورسٹی رجسٹرار ایل ایس سولنکی کا کہنا ہے کہ فی الحال داخلہ کی تاریخ بڑھا دی گئی ہے، آگے کوئی بھی فیصلہ اراکین اسمبلی کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے لیا جائے گا۔