نئی دہلی: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ انعام کی آیت کریمہ کی تلاوت فرما کر اسے زمین پر لکیر کھینچ کر سمجھایا۔ آپ نے ایک سیدھی لکیر کھینچی اور فرمایا ’’وأن ہذا صراطي مستقیما فاتبعوہ‘‘۔ یہ اللہ کا سیدھا راستہ ہے، اس کی پیروی کرو کیوں کہ یہ قرآن و سنت اور فہم سلف صالحین کا راستہ ہے۔ آگے آپ نے اس لکیر کے دائیں اور بائیں جانب کئی ساری لکیریں کھینچ کر ارشاد فرمایا ’’ولا تتبعوا السبل فتفرق بکم عن سبیلہ‘‘۔ ان دائیں اور بائیں کے گمراہی والے راستوں کی پیروی نہ کرو کیوں کہ یہ شیطانی راستے ہیں۔ ان پرخوارج، اشاعرہ، ماتریدیہ، معتزلہ، رافضہ اور دیگر گمراہ فرقے چلتے ہیں۔ اور اگر ان شیطانی راستوں کی پیروی کی گئی تو یہ ہمیں راہ مستقیم سے بھٹکا کر جہنم اور گمراہی کے راستہ پر چلا دیں گے، اور ہماری زندگی تباہ ہو جائے گی۔
اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماری دلیل اور حکم یا طریقہ موجود نہیں ہے، تو اس کا عمل مردود اور ناقابل قبول ہوگا۔ کیوں کہ دین کے نام پر ایجاد کی گئی ہر نئی چیز بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا سورۂ نور میں فرمان ہے کہ جولوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی مخالفت کرتے ہیں، ان کو عنقریب فساد اور دردناک عذاب میں مبتلا کر دیا جائے گا۔
(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)