تقریباً 120 سال قدیم مسجد، جو تین دہائی قبل ایک تالاب میں ڈوب گئی تھی، وہ اچانک باہر آ گئی ہے۔ معاملہ بہار کے نوادہ کا ہے جہاں رجولی بلاک ہیڈکوارٹر سے 5 کلومیٹر دور پھلوریا ڈیم (پشتہ) کے پاس چندولی گاؤں کے نزدیک پانی میں ڈوبی مسجد اب پوری طرح نظر آنے لگی ہے۔ جب یہ خبر علاقے میں پھیلی، تو لوگوں کی بھیڑ اسے دیکھنے کے لیے جمع ہونے لگی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تین دہائی تک پانی میں ڈوبی رہنے کے باوجود مسجد صحیح و سالم ہے۔
مقامی باشندہ محمد شمشیر کا کہنا ہے کہ پھلوریا ڈیم کی تعمیر 1984 میں ہوئی تھی۔ اس سے پہلے یہاں بڑی مسلم آبادی ہوا کرتی تھی جسے ہردیا ڈیم کے بغل والے گاؤں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ مسجد کو ویسے ہی چھوڑ دیا گیا تھا جو کہ پھلوریا ڈیم تعمیر ہونے کے بعد وہاں پانی بھرنے کے سبب ڈوب گئی۔ اس مسجد کا صرف گنبد دکھائی پڑتا تھا، لیکن اس کی آبی سطح اچانک گھٹ گئی ہے، جس سے پوری مسجد دکھائی دے رہی ہے۔
تالاب میں آبی سطح کم ہونے اور پوری مسجد دکھائی دینے کی خبر پھیلنے کے بعد آس پاس کے گاؤں سے بڑی تعداد میں مسلم افراد یہاں پہنچ رہے ہیں۔ کچھ نوجوان ہاتھ میں چپل لے کر مسجد میں جانے کی کوشش کرتے نظر آئے، لیکن پانی اور بہت زیادہ کیچڑ ہونے کی وجہ سے ناکام ہو گئے۔ اگر آبی سطح مزید کم ہوتی ہے اور کیچڑ خشک ہو جاتا ہے تو مسجد میں جانا ممکن ہو جائے گا۔