کافی تنازعہ کے بعد کنّور یونیورسٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ دامودر ساورکر اور ایم ایس گولوالکر کے کاموں کے بارے میں طلبا کو نہیں پڑھایا جائے گا۔ جلد ہی پوسٹ گریجویٹ کے گورننس اینڈ پالیٹکس نصاب میں شامل ان دونوں ناموں کو ہٹا دیا جائے گا۔ اس فیصلہ کے بعد کیرالہ بی جے پی صدر کے. سریندرن نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جہادیوں کے دباؤ کی وجہ سے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے یہ قدم اٹھایا۔ یہ عمل سی پی آئی (ایم) اور کانگریس کا گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے۔‘‘
دراصل کیرالہ میں اپوزیشن پارٹی کانگریس نے برسراقتدار سی پی آئی (ایم) پر ریاست میں تعلیم کی بھگواکاری کے لیے سہولت مہیا کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور ساورکر، گولوالکر، دین دیال اپادھیائے وغیرہ کے کاموں کو یونیورسٹی میں پڑھائے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ حالانکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر گوپی ناتھ رویندرن نے نصاب میں شامل ہستیوں کا دفاع کیا تھا، لیکن خود وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے اسے مستثنیٰ قرار دیا اور اس کی مخالفت کی تھی۔
بہر حال، جمعرات کو کنّور یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کہا کہ ’جدید ہندوستانی سیاسی نظریات پر بحث‘، جس میں مذکورہ شخصیات کے نظریات شامل ہیں، نصاب کے تیسرے سیمسٹر سے ہٹا دیے جائیں گے۔ ضروری تبدیلی کے بعد اس پیپر کو چوتھے سیمسٹر میں شامل کیا جائے گا۔ یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ آئندہ 29 ستمبر کو اکیڈمک کونسل کی میٹنگ کے بعد اس سلسلے میں آخری فیصلہ لیا جائے گا۔