مہاراشٹر میں شیوسینا اراکین اسمبلی ٹوٹ-پھوٹ کے شکار ہو چکے ہیں۔ یہ بھی ظاہر ہو گیا ہے کہ شیوسینا میں ہوئی بغاوت کے پیچھے بی جے پی کا ہاتھ تھا۔ اب باغی شیوسینا اراکین اسمبلی اور بی جے پی نے مل کر مہاراشٹر میں حکومت تشکیل دے دی ہے، اور کابینہ توسیع کو لے کر سرگرمیاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بی جے پی اب گوا کانگریس کے کچھ اراکین اسمبلی پر نظر جمائے ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ کانگریس اراکین اسمبلی ٹوٹ کر بی جے پی کا دامن تھام سکتے ہیں۔ ’امر اجالا‘ میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ 9 اراکین اسمبلی ایسے ہیں جن کے بی جے پی میں شامل ہونے کا اندیشہ ہے۔ حالانکہ کانگریس نے کسی بھی طرح کی ٹوٹ-پھوٹ سے انکار کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گوا میں کانگریس کے 11 اراکین اسمبلی ہیں، اور اگر 9 بی جے پی میں شامل ہو گئے تو کانگریس کے پاس محض 2 اراکین اسمبلی بچ جائیں گے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ گوا میں اس وقت بی جے پی کی ہی حکومت ہے۔ ایسے میں اگر کانگریس کے اراکین اسمبلی ٹوٹ کر بی جے پی میں نہ بھی جائیں تو حکومت پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن بی جے پی کانگریس کو کمزور کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی، اس لیے ان اندیشوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس تعلق سے اب تک بی جے پی کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔