اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات کو دیا جانے والا اسکالرشپ بند کرنے کا فیصلہ جب سے مرکزی حکومت نے سنایا ہے، اس فیصلے کو بدلنے کی گزارش کئی سیاسی و سماجی لیڈران کر چکے ہیں۔ اب اس میں نیا نام بی جے پی رکن پارلیمنٹ پریتم منڈے کا بھی جڑ گیا ہے۔ انھوں نے بھی اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی طلبا کو دیا جانے والا اسکالرشپ بند نہ کیا جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریتم منڈے نے جمعرات کو لوک سبھا میں حکومت سے گزارش کی کہ اقلیتی طبقات کے طلبا و طالبات کے لیے مختص کچھ اسکالرشپس کو بند کرنے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔ انھوں نے ایوان میں وقفہ صفر کے دوران یہ ایشو اٹھایا۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت ہند کے ذریعہ اقلیتی طلبا کے اسکالرشپس بند کرنے کا فیصلہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اچانک سنا دیا گیا۔ میں مطالبہ کرتی ہوں کہ اس فیصلے پر تبادلہ خیال کر از سر نو غور کیا جائے۔

غور طلب ہے کہ اقلیتی طبقہ کے طلبا کے لیے مولانا آزاد فیلوشپ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں مرکزی حکومت کے فیصلہ کے مطابق آٹھویں درجہ تک کے طلبا و طالبات کے لیے اب پری-میٹرک اسکالرشپ بھی وجود میں نہیں رہے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آٹھویں درجہ تک مفت تعلیم کا انتظام ہے اس لیے مزید کسی اسکالرشپ کی ضرورت نہیں۔ حالانکہ تعلیمی شعبہ میں کام کرنے والے سماجی کارکنان کے مطابق اسکالرشپ بند کرنے سے ناخواندگی بڑھے گی۔