اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر ٹکٹوں کے لیے سبھی پارٹیوں میں ہنگامہ مچا ہے۔ سب سے زیادہ رسہ کشی بی جے پی میں دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں ایک-ایک سیٹ کے لیے کئی دعویدار ہیں۔ کئی سرکردہ لیڈران اپنے رشتہ داروں کو ٹکٹ دلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان لیڈروں میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ ریتا بہوگنا جوشی بھی شامل ہیں۔ وہ لکھنؤ کینٹ سے اپنے بیٹے مینک جوشی کو بی جے پی امیدوار بنانا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے وہ پارلیمنٹ کی اپنی رکنیت تک قربان کرنے کو تیار ہیں۔
’اے بی پی نیوز‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں ریتا بہوگنا جوشی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ٹکٹ دلانے کے لیے پارلیمنٹ رکنیت سے استعفیٰ بھی دے سکتی ہیں۔ ریتا بہوگنا جوشی نے اس سلسلے میں مرکزی قیادت کو خط بھی لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رکن پارلیمنٹ کے بیٹے کو ٹکٹ دینے میں دقت آ رہی ہے تو وہ اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے سکتی ہیں۔
ریتا بہوگنا جوشی کے مطابق ان کا بیٹا طویل مدت سے سیاست میں سرگرم ہے اور لوگوں کے لیے کام کر رہا ہے۔ ایسے میں ان کے بیٹے مینک جوشی کو ٹکٹ ملنا چاہیے۔ ریتا بہوگنا کے علاوہ بی جے پی میں اپنے بیٹوں کے لیے ٹکٹ مانگنے کی لسٹ میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال، مرکزی وزیر کوشل کشور اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا بھی نام شامل ہے۔