برازیل میں گزشتہ 30 سالوں میں جو نہیں ہوا وہ اس بار صدارتی انتخاب میں دیکھنے کو ملا ہے۔ صدر جیر بولسونارو کو تازہ صدارتی انتخاب میں حیرت انگیز طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حیرت انگیز اس لیے کیونکہ برازیل کی 30 سالہ تاریخ میں ایسی کوئی شخصیت نہیں گزری جس کو دوسری بار موقع نہ ملا ہو۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ہنومان بھکت‘ جیر بولسونارو کو لولا دا سلوا نے 49.2 فیصد کے مقابلے 50.8 فیصد ووٹوں سے ہرا دیا ہے۔ یعنی لولا دا سلوا برازیل کے نئے صدر بن گئے ہیں۔ 30 اکتوبر کو ہوئے صدارتی انتخاب میں جیر بولسونارو کی جیت کو لے کر کئی لوگ مطمئن تھے، لیکن صدارتی انتخاب سے قبل انتخابی تشہیر میں انھیں کئی طرح کے تلخ الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ اتنا ہی نہیں، بولسونارو ملک کے سب سے متنازعہ صدر بھی رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ جیر بولسونارو کو لوگ اس وقت ’ہنومان بھکت‘ کہنے لگے تھے جب انھوں نے 2021 کے شروع میں بھگوان ہنومان کی ایک تصویر ٹوئٹ کی تھی۔ دراصل 2021 کے آغاز میں ہندوستان نے کورونا وائرس ویکسین کی 20 لاکھ خوراک برازیل بھیجی تھی اور بولسونارو نے ہنومان کی ’سنجیونی بوٹی‘ لے جاتے ہوئے تصویر ٹوئٹ کر ہندوستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔ اس سے قبل 2020 میں بولسونارو نے ہائیڈروکسی کلوروکوئن دوا مہیا کرانے پر پی ایم مودی کو ایک خط میں لکھا تھا کہ ’’جیسے لکشمن کی جان بچانے کے لیے ہنومان جی سنجیونی لائے تھے، ویسے ہی ہندوستان نے برازیل کی مدد کی ہے۔‘‘