برطانیہ میں ایک 29 سالہ نوجوان دن بہ دن ’اسٹون مین‘ بنتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ انتہائی نایاب مرض میں مبتلا ہے۔ اس مرض میں انسان کے پٹھے دھیرے دھیرے ہڈی کی شکل اختیار کرنے لگتے ہیں۔ آخر میں ایسی نوبت آ جاتی ہے کہ مریض کچھ بھی کام نہیں کر پاتا اور دوسرے کا محتاج بن جاتا ہے۔ پوری دنیا میں اب تک تقریباً 700 افراد ہی اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں۔
برطانیہ کے اس نوجوان کا نام جوسووچ ہے۔ اس کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ انتہائی بے بس نظر آ رہا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جوسووچ کی 95 فیصد نقل و حرکت بند ہو چکی ہے۔ وہ روزانہ کی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے دوسروں کا سہارا لینے کو مجبور ہے۔ اس نایاب مرض کا نام ’اسٹون مین سنڈروم‘ یا ’فائبروڈیپلاسیا اوسیفکیشنز پروگریسیویا‘ ہے۔
جوسووچ میں اس بیماری کی تشخیص پہلی مرتبہ 3 سال کی عمر میں ہوئی۔ اس وقت صورتحال زیادہ خطرناک نہیں تھی۔ بس جوسووچ کے جسم میں تھوڑا سوجن تھا، لیکن کچھ دنوں بعد اس کا کندھا ہڈی کی طرح منجمد ہو گیا۔ اس وجہ سے جوسووچ اپنا ہاتھ اٹھانے سے قاصر ہو گیا۔ برطانوی نوجوان کا کہنا ہے کہ ’’میرا بایاں ہاتھ مسلسل ٹوٹے ہوئے ہاتھ کی طرح جَم چکا ہے۔ صرف دایاں ہاتھ تھوڑا بہت کام کر رہا ہے۔‘‘ اس وقت جوسووچ یوٹیوب چینل کے ذریعہ لوگوں کو اس بیماری کے تئیں بیدار کرنے کا کام کر رہے ہیں۔