کرناٹک میں حکومت سازی کے بعد کانگریس سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔ پانچ انتخابی گارنٹی کو وزیر اعلیٰ سدارمیا کی کابینہ نے پہلے ہی منظوری دے دی ہے، اور اب بی جے پی حکومت میں لائے گئے گئو کشی و مویشی تحفظ (ترمیمی) بل 2020 میں ترمیم پر غور ہو رہا ہے۔ اس کا اشارہ کرناٹک کے وزیر برائے مویشی پروری اور ویٹرنری سائنس کے. ونکٹیش کے ایک تازہ بیان سے بھی مل رہا ہے۔ انھوں نے قانون میں ترمیم کو کسانوں کے مفاد میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اگر بھینسیں کاٹی جا سکتی ہیں تو پھر گائے کیوں نہیں؟‘‘

انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ونکٹیش نے اپنی بات کو درست ٹھہرانے کے لیے دلیل بھی پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کو بوڑھے ہو چکے مویشیوں کو رکھنے اور موت کے بعد لاش کو ڈسپوز کرنے میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ ونکٹیش نے اس تعلق سے خود کی مثال پیش کی اور بتایا کہ حال ہی میں ان کے فارم ہاؤس میں مری گائے کی لاش کو ٹھکانے لگانے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

کے. ونکٹیش نے 1964 کے ایکٹ کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اس میں بیلوں اور بھینسوں کو کاٹنے کی اجازت ہے، جبکہ نیا قانون گائے، بچھڑا اور سبھی عمر کے بیل کے علاوہ 13 سال سے کم عمر کی بھینسوں کو کاٹنے پر روک لگاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب قانون بیلوں اور بھینسوں کو کاٹنے کی اجازت دیتا ہے تو پھر گایوں کو کیوں نہیں کاٹ سکتے ہیں۔