کرناٹک کے کئی کالجوں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کا معاملہ دن بہ دن طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اب اس سلسلے میں سیاسی لیڈروں کے بیانات بھی لگاتار سامنے آ رہے ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی حجاب پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے ’’طالبات کے حجاب کو ان کی تعلیم میں رخنہ انداز بتا کر ہم ہندوستان کی بیٹیوں کا مستقبل لوٹ رہے ہیں۔ ماں سرسوتی سبھی کو علم دیتی ہیں، وہ تفریق نہیں کرتی۔‘‘

اس درمیان کرناٹک کے اڈوپی ضلع واقع آر این شیٹی کالج میں سنیچر کے روز چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کالج کے کچھ ہندو طلبا حجاب کی مخالفت میں زعفرانی اسکارف پہن کر کلاس میں بیٹھنے کی کوشش کرنے لگے۔ کالج انتظامیہ نے ماحول خراب ہوتا دیکھ چھٹی کا اعلان کر دیا اور سبھی کو گھر بھیج دیا۔ حجاب پر تنازعہ بڑھنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے بھنڈارکر کالج نے بھی سنیچر کے روز چھٹی کر دی۔

غور طلب ہے کہ اڈوپی واقع جونیئر کالج سے شروع ہوا حجاب تنازعہ اب ریاست کے کئی کالجوں میں پھیل گیا ہے۔ طلبا کے دو گروپ بن گئے ہیں جن میں ایک حجاب کی حمایت کر رہا ہے اور دوسرا مخالفت۔ یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں بھی پہنچ گیا ہے اور سب کی نظریں عدالت پر مرکوز ہیں۔ کچھ لوگوں نے حجاب پر پابندی لگانے والے کالج پرنسپل کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔