سعودی عرب میں ایک ایسا پتھر ملا ہے جس پر اونٹ کے قافلے کی نقاشی کی گئی ہے، اور بتایا جا رہا ہے کہ فنکاری کا یہ انتہائی خوبصورت نمونہ تقریباً 8000 سال قدیم ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نقاشی حجری دور میں کی گئی تھی اور پتھر پر 21 اونٹ کے علاوہ گھوڑے جیسے نظر آنے والے جانور دکھائی دے رہے ہیں۔ خبروں کے مطابق یہ پتھر 2018 میں الجاف علاقہ میں ملا تھا۔ اس وقت بتایا گیا تھا کہ یہ 2000 سال قدیم ہو سکتا ہے۔ لیکن وقت تعین کرنے کی نئی تکنیک نے جو انکشافات کیے ہیں، اس سے سائنسداں بھی حیران ہیں۔

’میکس پلانٹ انسٹی ٹیوٹ فار سائنس آف ہیومن ہسٹری‘ کے سائنسدانوں نے یہ حیرت انگیز انکشافات کیے اور بتایا ہے کہ پتھر پر ہوئی اونٹ کی یہ نقاشی انگلینڈ کے اسٹون ہینج اور گیزا کے پرامڈ سے بھی زیادہ قدیم ہے۔ اسٹون ہینج جہاں 5 ہزار سال قدیم ہے، وہیں پرامڈ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 4500 سال قدیم ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ نقاشی کو کافی نقصان پہنچا ہے، لیکن پھر بھی اس کی خوبصورتی کم نہیں ہوئی ہے۔

اس تحقیق اور انکشاف سے متعلق جاری پریس ریلیز کے مطابق اب ہم اونٹ کی نقاشی والے پتھر کو اس قدیم دور سے جوڑ سکتے ہیں جب عرب میں پتھر کی نقاشی اور مستطیل نامی بڑے پتھر کے ڈھانچے بنائے گئے تھے۔ مختلف خانہ بدوش قبائلیوں نے جگہوں کی پہچان کے لیے انھیں بنایا تھا۔