آسام کے درانگ علاقوں میں 23 ستمبر کو پولس اور مقامی لوگوں کے درمیان ہوئے تشدد کو لے کر کئی خوفناک ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر پولس کی گولی سے زخمی نیم مردہ شخص پر ایک کیمرہ مین بار بار کودتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس کیمرہ مین کو گرفتار کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ آسام حکومت نے اس پورے معاملے میں عدالتی جانچ کا حکم بھی صادر کر دیا ہے۔
دراصل گزشتہ کچھ دنوں سے درانگ کو خالی کرانے کی مہم پولس چلا رہی ہے۔ کم و بیش 800 کنبوں کو یہاں سے ہٹایا جا چکا ہے، لیکن 23 ستمبر کو جب پولس ایک علاقے سے لوگوں کو بے دخل کرنے پہنچی تو مقامی افراد نے احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولس نے لاٹھی چارج اور فائرنگ شروع کر دی جس میں 2 مظاہرین کی موت ہو گئی۔ کئی افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 9 پولس اہلکاروں کے شامل ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
آسام کی بی جے پی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہاں لوگ غیر قانونی قبضہ کر کے رہ رہے تھے اسی لیے انھیں ہٹانے کا حکم صادر کیا گیا۔ مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ انھیں اچانک جگہ خالی کرنے کا نوٹس مل گیا اور کس جگہ منتقل ہونا ہے اس کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ درانگ کے علاقوں میں رہنے والے بیشتر افراد کا تعلق مشرقی بنگال کے مسلم طبقہ سے ہے۔