ہریدوار میں منعقد ’دھرم سنسد‘ میں مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیانات پر ہنگامہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں منعقد ’دھرم سنسد‘ بھی تنازعہ کا شکار ہو گیا۔ 26 دسمبر کو ختم ہوئے دو روزہ دھرم سنسد کے اختتام پر سَنت کالی چرن نے مذہب اسلام اور مہاتما گاندھی کے خلاف انتہائی نازیبا کلمات کہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’میں ناتھورام گوڈسے کو سلام کرتا ہوں کہ انھوں نے گاندھی کا قتل کیا۔‘‘ انھوں نے تقسیم ہند ہندوستان کے لیے بھی مہاتما گاندھی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

اسلام کے حوالے سے کالی چرن نے کہا کہ ’’اسلام کا ہدف سیاست کے ذریعہ ملک پر قبضہ کرنا ہے۔ ہماری آنکھوں کے سامنے انھوں نے 1947 میں قبضہ کر لیا تھا۔ انھوں نے پہلے ایران، عراق اور افغانستان پر قبضہ کیا تھا۔ ساتھ ہی سیاست کے ذریعہ بنگلہ دیش اور پاکستان پر قبضہ کر لیا تھا۔‘‘

مہاتما گاندھی کے خلاف سَنت کالی چرن کے متنازعہ بیانات پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس لیڈر پرمود دوبے کی شکایت پر ٹیکراپارا تھانہ میں غیر ضمانتی دفعات کے تحت کیس درج کر لیا گیا ہے۔ بہرحال دھرم سنسد کے نگہبان مہنت رام سندر داس بھی بہت ناراض ہیں۔ انھوں نے پروگرام کے دوران ہی کہہ دیا کہ ’’میں دھرم سنسد سے خود کو الگ کرتا ہوں اور آئندہ سال اس میں شامل نہیں رہوں گا۔ مہاتما گاندھی کے خلاف نازیبا باتوں کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔‘‘