شادی شدہ جوڑے کے درمیان طلاق کے معاملے پوری دنیا میں بڑھ رہے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ طلاق کے یہ معاملے صرف انسانوں میں ہی نہیں بڑھ رہے، بلکہ پرندوں میں بھی ’طلاق‘ کا چلن تیزی سے بڑھا ہے۔ یہاں ’طلاق‘ کا مطلب علیحدگی سے ہے اور ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ طویل دوری طے کرنے والے بیشتر پرندے واپسی پر اپنے پارٹنر یعنی ساتھی کو چھوڑ کر دوسرے پرندے کے قریب ہو رہے ہیں۔ محققین پرندوں میں پیدا ہونے والی اس تبدیلی کا ذمہ دار انسان کو ٹھہرا رہے ہیں۔
محققین نے اپنی یہ تحقیق چین میں پرندوں کی 232 نسلوں پر کی ہے اور برآمد نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پرندے ہزاروں کلومیٹر کی دوری طے کر کے دوسری جگہ پہنچ رہے ہیں، اور پھر واپسی پر پارٹنر سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔ تحقیق کرنے والی چین کی سُن یات سین یونیورسٹی کے محققین کا دعویٰ ہے کہ کھانے اور بریڈنگ کے لیے سال میں دو بار ایک سے دوسری جگہ جانے والے پرندوں میں علیحدگی کی شرح زیادہ ہے۔
مذکورہ تحقیق کے مطابق لگاتار جنگل کاٹے جا رہے ہیں اور انسانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بھی بڑھ رہی ہے۔ نئے شہر بسنے سے پرندوں کے کھانے اور بریڈنگ کی جگہ بھی بدل رہی ہے۔ عموماً پرندوں کی 90 فیصد آبادی تاعمر ایک ہی پارٹنر کے ساتھ رہتی ہے، لیکن نئی تحقیق کے مطابق اب بیشتر پرندے نئے پارٹنر کے ساتھ آگے بڑھنا پسند کر رہے۔