سی بی ایس ای نصاب میں کی گئی کچھ تبدیلیاں تنازعہ کا شکار ہو گئی ہیں۔ ان تبدیلیوں کو مسلم طبقہ کے خلاف نفرت پر مرکوز ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے بھی اس سلسلے میں سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک پریس بیان میں ایس آئی او نے کہا کہ ’’سی بی ایس ای کے نصاب سے ’جمہوریت اور تنوع‘ جیسے مضامین کا اخراج ایک غیر منطقی فیصلہ ہے۔ اسکول کے نصاب سے اہم مضامین کو خارج کرنے کے پیچھے واحد سبب یہ ہے کہ سی بی ایس ای اب آر ایس ایس کے تنگ، متعصبانہ اور نظریاتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔‘‘ ایس آئی او کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’بچوں کی تعلیم میں نفرت اور تقسیم کا زہر گھولنے کی کوشش ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔‘‘
ایس آئی او کے قومی سکریٹری فواز شاہین کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) میں تعلیم اور معاشرے کے متعلق واضح غلط نظریہ تعلیمی منظرنامے میں کہرام مچا رہا ہے۔ نصابی کتابیں اور نصاب مسلسل حکومت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور تعلیم کے جامع تصور کو پامال کیا جا رہا ہے۔ شہریت سے متعلق مضامین اور اسلام و دیگر مذاہب کے سماجی و ثقافتی ورثے سے متعلق ابواب کا حذف کرنا اسی سمت میں ایک قدم ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ دسویں درجہ کے نصاب سے فیض احمد فیض کی نظم کو بھی حذف کر دیا گیا ہے۔