اتر پردیش میں آئندہ سال کے شروع میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کو لے کر بیان بازیاں شروع ہو گئی ہیں۔ ایک طرف اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ دیے گئے ’ابا جان‘ والے بیان پر ہنگامہ جاری ہے، اور دوسری طرف کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی کو ’چچا جان‘ کہہ کر سیاست میں گرمی پیدا کر دی ہے۔
دراصل راکیش ٹکیت نے اسدالدین اویسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک بیان دیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کا چچا جان یو پی آ گیا ہے۔ یہاں کے کسانوں کو برباد کرے گا۔‘‘ باغپت میں کسانوں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے یہ بیان دیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ ’’اویسی گالی دیں گے لیکن یو پی حکومت کیس درج نہیں کرے گی۔ بی جے پی اور اویسی ’اے اور بی‘ ٹیم ہیں۔ کسانوں کو ان کی سازش سمجھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
اس پر اے آئی ایم آئی ایم نے بھی جوابی حملہ کیا ہے۔ پارٹی ترجمان عاصم وقار نے کہا ہے کہ ’’آپ کتنے بڑے سیکولر ہیں، یہ مجھ سے اور میرے لوگوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ 2017 اور 2019 کا جو الیکشن ہوا تھا اس میں آپ بی جے پی کے لیے کام کرتے نظر آئے تھے۔‘‘ انھوں نے لگے ہاتھوں یہ سوال بھی داغ دیا کہ ’’جب مظفر نگر میں فسادات ہوئے تھے تو آپ کہاں چھپے ہوئے تھے۔‘‘