جموں و کشمیر میں ایک ایسا حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے جسے جان کر سبھی حیران ہیں۔ واقعہ بشارت احمد گوجر اور ثمینہ بیگم کی نوزائیدہ بچی سے جڑا ہے جسے ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا تھا۔ اس کی تدفین بھی عمل میں آ گئی تھی، لیکن ایک تنازعہ کی وجہ سے مجبوراً اسے قبر سے باہر نکالنا پڑا۔ لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بچی زندہ ہے اور سانس لے رہی ہے۔ والدین کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر کے رام بن ضلع واقع ایک اسپتال میں پیدائش کے بعد ڈاکٹروں نے جس بچی کو مردہ بتایا تھا، وہ تدفین کے تقریباً ایک گھنٹے بعد قبر سے زندہ نکلی۔ افسران کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ اس لیے ناراض تھے کہ بچی کو اس کے خاندانی قبرستان میں کیوں نہیں دفنایا گیا۔ ہنگامہ بڑھنے کے بعد جب بچی کو قبر سے نکالا گیا تو لوگ یہ کرشمہ دیکھ کر حیرت میں تھے کہ بچی زندہ ہے۔

اس واقعہ کے بعد بچی کے رشتہ داروں نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مقامی انتظامیہ کو جب اس بات کی اطلاع ملی تو اسپتال کے دو متعلقہ لوگوں کو معطل کر دیا گیا اور جانچ کا حکم صادر کر دیا گیا۔ مقامی سرپنچ منظور الیاس وانی کے مطابق بچی کو مردہ بتایا گیا اور پھر 2 گھنٹے تک کسی ڈاکٹر نے نہیں دیکھا۔ پھر مایوس والدین نے بچی کی تدفین کا عمل انجام دیا۔