چین میں صحافیوں پر سختی اور پریس کی آزادی پر حملے کی خبریں اکثر سامنے آتی رہی ہیں۔ اب آر ڈبلیو بی  یعنی رپورٹرس وِداؤٹ بارڈرس کے ذریعہ جاری 2021 ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں اس نے 177واں مقام حاصل کر کے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ صحافتی قدروں کو پامال کرنے میں کس قدر آگے ہے۔ چین نے 180 ممالک میں 177واں مقام حاصل کیا ہے جو کہ جنوبی کوریا سے صرف دو مقام اوپر ہے۔ آر ڈبلیو بی رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح صحافیوں کو چینی صدر شی جنپنگ کا ’ترجمان‘ بننے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

آر ڈبلیو بی (رپورٹرس وِداؤٹ بارڈرس) نے جو اپنی رپورٹ جاری کی ہے اس میں چین کو صحافیوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا جیل خانہ بھی بتایا گیا ہے۔ یعنی اس ملک میں سب سے زیادہ صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 127 صحافیوں کو چین نے حراست میں رکھا ہوا ہے۔ برسراقتدار چینی کمیونسٹ پارٹی کے ذریعہ حساس مانے گئے ایشوز کی رپورٹنگ اور اشاعت کرنے کے الزام میں ان صحافیوں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔ ان صحافیوں میں پیشہ ور اور غیر پیشہ ور میڈیا اہلکار بھی شامل ہیں۔ زیر حراست صحافیوں میں 71 یعنی نصف سے زیادہ ایغور صحافی شامل ہیں۔ غور طلب ہے کہ سال 2016 سے ’دہشت گردی کے خلاف لڑائی‘ کے نام پر بیجنگ حکومت ایغور طبقہ کے خلاف پرتشدد مہم چلا رہی ہے۔