چین میں ایک بار پھر کورونا وائرس کا انفیکشن تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ صرف متاثرین کی تعداد ہی نہیں بڑھ رہی، بلکہ مہلوکین کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک رپورٹ میں تو یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ قبرستانوں میں لاشوں کی تدفین کے لیے جگہ بھی کم پڑ گئی ہے، اور اس کے لیے طویل قطاریں لگ رہی ہیں۔
کورونا کی نئی لہر سے چین میں طبی سہولیات کا بھی فقدان ہو گیا ہے۔ افسران کو اسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھانے اور مفت جانچ مراکز قائم کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بیجنگ، چونکنگ اور گوانگژو شہروں کی قبرستان انتظامیہ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ معمول سے زیادہ مصروف چل رہے ہیں۔ حالانکہ یہ صاف نہیں ہو پایا ہے کہ اموات میں اضافہ براہ راست کووڈ19- کی وجہ سے ہے یا پھر کوئی دوسری وجہ بھی ہے۔ دراصل سرکاری ملازمین نے اس سلسلے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا ہے۔
چین میں کورونا کے تیزی سے بڑھتے معاملوں پر گہری نظر رکھنے والے کچھ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ چین کی 60 فیصد آبادی، یعنی دنیا کی تقریباً 10 فیصد آبادی آئندہ تین ماہ میں کورونا سے متاثر ہو سکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، تقریباً 20 لاکھ لوگوں کی ہلاکت کا خوفناک اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ اندیشہ تب مزید تشویشناک معلوم پڑتا ہے جب بیجنگ میں ابھی سے قبرستان کے باہر درجنوں گاڑیوں کی قطار نظر آنے لگی ہے۔