چین میں اسلام کو نئی شکل دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ چینی صدر شی جنپنگ نے اپنے افسران سے کہا ہے کہ چین میں اسلام کی شکل یعنی نوعیت چینی سماج کے مطابق ہونی چاہیے۔ انھوں نے اس سلسلے میں یہ ہدایت بھی دی ہے کہ ملک میں مذاہب کو برسراقتدار چینی کمیونسٹ پارٹی کے ذریعہ سماجوادی سماج قائم کرنے کی کوششوں کے مطابق ہونا چاہیے اور اس تعلق سے اقدام کیے جائیں۔

دراصل چینی صدر شی جنپنگ نے گزشتہ دنوں شنجیانگ علاقے کا دورہ کیا ہے جہاں گزشتہ کئی سالوں سے چینی سیکورٹی فورسز ایغور مسلمانوں کی مخالفت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 12 جولائی سے شروع ہوئے علاقے کے اپنے چار روزہ دورہ کے دوران شی جنپنگ نے کئی اعلیٰ افسران سے ملاقات بھی کی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے چینی صدر کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’اس اصول کو قائم رکھنے کے لیے کوششیں ہونی چاہئیں کہ چین میں اسلام کی شکل چینی سماج کے مطابق ہو اور مذاہب کو سماجوادی سماج کے موافق بننا چاہیے۔‘‘

ظاہر ہے کہ شی جنپنگ اسلام کی ’چین کاری‘ کرنے کے خواہش مند ہیں۔ اسی لیے چینی صدر کا کہنا ہے کہ عبادت کرنے والوں کے عام مذہبی ضروریات کو طے کیا جانا چاہیے اور انھیں پارٹی و حکومت کے ساتھ متحد ہونا چاہیے۔ دراصل گزشتہ کچھ سالوں سے شی جنپنگ اسلام کے ’سینیسائزیشن‘ یعنی ’چین کاری‘ کی وکالت کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی کی پالیسیوں کے مطابق ہونا چاہیے۔