مغل شہزادہ دارا شکوہ کی قبر کا معمہ حل ہوتا معلوم پڑ رہا ہے۔ 350 سال بعد اب جا کر یہ پتہ لگا ہے کہ یہ قبر کس مقام پر ہے۔ جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن میں اسسٹنٹ انجینئر سنجیو کمار سنگھ نے دارا شکوہ کی قبر تلاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اس سلسلے میں مکمل تفصیلات حکومت کے حوالے کر دی گئی ہے۔ سنجیو کمار کے دعویٰ پر وزارت ثقافت نے فوری قدم اٹھاتے ہوئے 7 لوگوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے سنجیو کا دعویٰ درست ٹھہراتے ہوئے اپنی رپورٹ وزارت کے حوالے کر دی ہے۔
تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے سنجیو کمار نے جب مرزا کاظم کے ذریعہ فارسی زبان میں لکھی کتاب ’عالمگیر نامہ‘ پڑھی تو دارا شکوہ کی قبر تلاش کرنے کی جستجو پیدا ہوئی۔ 1688 میں لکھی گئی اس کتاب کے مطابق ہمایوں مقبرہ کے مغربی سمت سے آتے ہوئے جو تیسرا دروازہ ہے، وہ داراشکوہ کی قبر کی طرف جاتا ہے۔ یہاں 3 لوگوں کی قبریں ہیں، جس میں اکبر کے دو بیٹے دانیال اور مراد کی قبر اور ساتھ میں دارا شکوہ کو دفنایا گیا ہے۔ ویسے تو ہمایوں کے مقبرے میں تقریباً 150 قبریں ہیں، لیکن سنجیو کے مطابق اصل گنبد کے نیچے پانچ تہہ خانوں میں سے صرف ایک میں تین مرد ایک ساتھ دفن ہیں۔ ان میں سے دو قبروں کی بناوٹ یکساں ہے جو اکبر کے دور کی ہے۔ تیسری قبر کی بناوٹ شاہجہاں کے دور کی ہے، اور وہی داراشکوہ کی قبر ہے۔